محافظت

( مُحافَظَت )
{ مُحا + فَظَت }
( عربی )

تفصیلات


حفظ  مُحافِظ  مُحافَظَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
١ - حفاظت، رکھوالی، پاسبانی، نگرانی، نگہبانی۔
"عقل کی محافظت کے معنی یہ ہیں کہ عقل کی ایسے امور سے محافظت کی جاش جو عقل کے فتور کا باعث ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٨٢ء، جرم و سزا کا اسلامی فلسفہ، ٦١ )
٢ - کوئی کام پابندی کے ساتھ کرنا، اہتمام۔
"محافظت کرو سب نمازوں کی (عموماً) اور درمیان والی نماز (یعنی عصر) کی (خصوصاً)      ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٥٣٤:١ )
٣ - خیال، لحاظ۔
"جو گزشتہ واقعات کی محفاظت کرے گا اور اس کے مطالعے میں مشغول ہو گا وہ اپنے آ مال و امانی کے حاصل کرنے میں تتبع اوقات میں صرف کرے گا۔"      ( ١٨٨٠ء، تاریخ ہندوستان، ١٠:١ )
٤ - [ تصوف ]  مراقبۂ اوقات کو کہتے ہیں۔ (ماخوذ : مصباح التعرف)
٥ - سرپرستی (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ)
٦ - چوکیداری، اہتمام، سرپرستی۔ (علمی اردو لغت)