متلون

( مُتَلَوِّن )
{ مُتَلَوْ + وِن }
( عربی )

تفصیلات


لون  تَلَوُّن  مُتَلَوِّن

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٦ء کو "دیوان مہر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - رنگ بدلنے والا، رنگ برنگ ہونے والا، جس کے مزاج میں استقلال نہ ہو، جس کے مزاج میں تلون نہ ہو۔
"گفتار نرم، رفتار سبک، مزاج متلون، درونِ خانہ کے ہنگاموں کا شکار۔"      ( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، حیات و خدمات، ٤٣٤:٢ )
٢ - رنگ پکڑنے یا اختیار کرنے والا، رنگ دار ہو جانے والا۔
 اور آفاق کی یہ کارگۂ شیشہ گری اک منقش متلون محرک پردہ      ( ١٩٦٢ء، برگِ خزاں، ٩٢ )
٣ - [ علم بدیع ]  ایک صنعت لفظی۔
"متلون : شعر کو اس طرح نظم کرنا کہ دو بحروں میں پڑھا جا سکے۔"      ( ١٩٤٣ء، نسیم البلاغت، ١٠١ )
  • رَنْگا رَنْگ
  • مُتَنَوُّع