محرم

( مَحْرَم )
{ مَح (فتحہ م مجہول) + رَم }
( عربی )

تفصیلات


حرم  حَرَم  مَحْرَم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے اردو میں بطور صفت نیز اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٧ء کو "نورالہدایہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
١ - انگیا کی کٹوری، انگیا، عورتوں کا سینہ بند، چھوٹا کپڑا۔
"محرم . اردو میں یہ لفظ انگیا کے معنوں میں بھی بولا جاتا ہے جسے عورتیں چھوٹا کپڑا کہتی ہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، ٤٠ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مَحْرَموں [مَح (فتحہ م مجہول) + رَموں (و مجہول)]
١ - حرام کیا گیا، ممنوع۔ (جامع اللغات)۔
٢ - وہ مرد جس سے شادی جائز نہ ہو جیسے باپ، بھائی، چچا، تایا، خالو نانا، دادا وغیرہ، وہ شخص جس سے پردہ جائز نہ ہو جیسے خاوند۔
"خواتین کے ساتھ ان کے محرم مرد بھی وہاں پہنچ کر موصوفہ سے ذاتی و اجتماعی دلچسپی کی بہت سی باتیں کرتے۔"      ( ١٩٨٧ء، فکر اسلامی کی تشکیل نو، ٢٢ )
٣ - ہم راز، راز دار، واقف، روشناس، صورت آشنا۔
"دقیق تجزیاتی تحقیق . ہستی کے ادراک کا کوئی امکان نظر نہیں آتا اس ہستی کا "محرم" کوئی نہیں ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، میر تقی میر اور آج کا ذوق شعری، ٢٨٩ )