ماشہ

( ماشَہ )
{ ما + شَہ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرلت الاصل لفظ 'ماشک' سے فارسی میں ماخوذ 'ماشہ' اصل صورت و مفہوم کے ساتھ اردو میں داخل ہوا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٤ء، کو "تحفتہ الاحباب" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : ماشے [ما + شے]
جمع   : ماشے [ما + شے]
جمع غیر ندائی   : ماشوں [ما + شوں (و مجہول)]
١ - آٹھ رتی کا وزن، ایک تولے کا بارہواں حصہ۔
 ہر لحظہ ہے مومن کی نئی آن نئی شان تولا کبھی، ماشہ کبھی؛ سکھر، کبھی کاغان      ( ١٩٥٣ء، ضمیریات، ٢٤ )
٢ - دلالوں کی اصطلاح میں چوّنی، چار آنے۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
٣ - توڑے دار بندوق کا وہ حصہ جس میں فتیلہ رکھتے ہیں، توڑے دار بندوق کا گھوڑا۔
"ایسی بندوقیں بھی تیار کی گئیں جو بغیر فتیلے کے صرف ماشے کی جنبس دینے سے آگ پکڑ لیتی ہیں۔"      ( ١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١، ٢٠٧:١ )
٤ - چھوٹی کیل، کوکہ، پریگ، تار کی بندش جس سے ٹوٹے ہوئے چینی کے برتنوں کو جوڑتے ہیں (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
٥ - [ زربافی ]  تار کی گٹی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 193:2)