مالیات

( مالِیات )
{ ما + لِیات }
( عربی )

تفصیلات


مالی  مالِیات

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مالی' کے ساتھ 'ات' بطور لاحقہ جمع لگانے سے 'مالیات' بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٧ء، کو "سخندانِ فارس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ معاشیات ]  کسی ادارے کے آمد و خرچ کا انتظام و حساب کتاب، اقتصادی صورت حال، فینانس۔
"مالیات کا پوری طرح فراہم نہ ہونے کی وجہ سے زرعی مقاصد پورے نہیں ہو جاتے۔"      ( ١٩٧٧ء، معاشی جغرافیہ پاکستان، ٧٨ )
٢ - وہ علم جس میں آمد و خرچ کے مسئلے پر غورو خوض کیا جاتا ہے، اقتصادیات،
"بھگت رام نے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور اپنے ہی کالج میں مالیات کا پروفیسر ہوا۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند اور پریم چالیسی، ٣١:١ )
٣ - باج، محصول، ٹیکس۔
"مالیات کا پوری طرح فراہم نہ ہونے کی وجہ سے زرعی مقاصد پورے نہیں ہو جاتے۔"      ( ١٩٨٣ء، معاشی جغرافیہ پاکستان، ٧٨ )
  • اُمُورِ مال