خزانہ

( خَزانَہ )
{ خَزا + نَہ }
( عربی )

تفصیلات


خزن  خَزانَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : خَزانے [خَزا + نے]
جمع   : خَزانے [خَزا + نے]
جمع غیر ندائی   : خَزانوں [خَزا + نوں (و مجہول)]
١ - وہ جگہ جہاں روپیہ، سونا چاندی، ہیرے جواہرات وغیرہ رکھے جائیں۔
 تہوں میں تیری قدرت کے خزانے کہیں سونا کہیں چاندی بچھائے    ( ١٩٨٤ء، سمندر، ٢٧ )
٢ - علمی سرمایہ۔
"یہ سب کتابیں ہیں پتا نہیں ان میں کیا کچھ لکھا ہے کیسے کیسے خزانے ان میں پوشیدہ ہیں"    ( ١٩٨٢ء، انسانی تماشا، ١٤٣ )
٣ - علم و فن کی بکثرت تحصیل، بڑھی ہوئی لیاقت بہت زیادہ علم، ذاتی ملاحیت و معلومات۔
"آپ نے ان کے . الزام کے جواب میں تعلیمات و تلفینات کو پیش فرمایا کہ کا بن و جادو گر علم و حکمت کا خزانہ نہیں رکھتے"    ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٢٤:٢ )
٤ - [ کنایتا ] گورکھ دھندا۔
"فلسفے کو ہمارے عوام طلسموں کا عجیب و غریب خزانہ تصور کر رہے ہیں"    ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٤٨:٣ )
٥ - وہ جگہ جہاں پانی کا ذخیرہ ہو، حوض، تالاب، جھیل۔
"نہروں سے پانی پہلے بڑے خزانوں میں جمع ہوتا ہوتا تھا"    ( ١٩٦٤ء، آب رسانی، ٤ )
٦ - تالاب یا حوض وغیرہ کا نچلا حصہ جہاں پانی جمع رہتا ہے۔
"اس جھرنے کے ذریعے سے پانی نیچے حوض میں گرتا تھا اس کا خزانہ اب بگڑ گیا ہے"    ( ١٩٠٨ء، رسالہ مخزن، جنوری، ٢٥ )
٧ - آبشار، فوارہ۔
"پانی فواروں میں چڑھ کر اپنے خزانے کی بلندی کے قریب اڑتا ہے"    ( ١٨٥٦ء، فوائدالصبیان، ٩١ )
٨ - بندوق اور تفنگ وغیرہ میں بارود یا کارتوس رکھنے کی جگہ، کوٹھی، بستہ، میگزین۔
"مراکش میں ٹوٹ کی یورپی فوجی بندوق کو طلاطہ کہتے ہیں اس کی مختلف قسموں کا نام ان پر رکھا جاتا ہے جو ان کے خزانے میں آسکتے ہیں"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٨٣:٣ )
٩ - روپیہ پیسہ، مال و دولت، نقدی۔
گورنمنٹ ہند اپنی دولت تین خزانوں یا خزانہ کی تین شاخوں میں رکھتی تھی"    ( ١٩٣١ء، سکہ اور شرح تبادلہ، ١٧ )
١٠ - سرکاری محکمہ مال کا وہ شعبہ جو تعلیم کے لیے مختص ہو۔
"یہ شعبہ خزانہ میں افسر تھا"    ( ١٩٨٣ء، جاپانی لوک کتھائیں، ٦٧ )
١١ - [ داباغت ]  کھال پکانے کا ہودہ ہوتا ہے اور وہ جس ضرورت کے کام آتا ہے اسی سے اُس کو موسوم کرتے ہیں۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 213:2)
١٢ - [ نباتیات ] گول گول اشیا کا مجموعہ جن میں ظرف تخم ہوتے ہیں اور اوپر ایک ظرف میں دو دو چار چار، حتٰی کہ سولہ تک بیج ہوتے ہیں لیکن ان بیجوں کی تعداد ہمیشہ دو یا دو کا حاصل ضرب ہوتی ہے، یہ بیج اس خزانہ میں سے ایک طرح کی رطوبت کے ذریعہ سے باہر آتے ہیں جو اس حصے تک پہنچ کر ظرف تخم میں بھر جاتی ہے۔
"کاٹی کے درختوں کی پیدائش کئی طرح پر ہوتی ہے مثلاً بذریعہ خزانہ"    ( ١٩١٠ء، مبادی سائنس، ١٨٧ )
١٣ - [ حیوانیات ] اندرونی اعضا کا مرکز۔
"١٢ کمرہ پر نشیمن گاہ میں . ٧٢ خزانہ (کمرے) ہوتے ہیں"    ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٦٣٤:٥ )
١٤ - دائرہ، حلقہ، ذخیرہ الفاظ۔
"اردو کا خزانہ مرثیوں کی دولت سے مالا مال ہو گیا"      ( ١٩٧٦ء، میر انیس، حیات اور شاعری، ٨٠ )
١٥ - اللہ تعالٰی کی رحمت، نوازش، کرم۔
 نفحت فیدِمن روحی کے معنی سے ہوا ثابت خزانہ ہے محیط اس چشمہ روح مجرد کا    ( ١٨٧٢ء، محامد خاتم النبین، ٥ )
١٦ - معرفتِ الٰہی، رموزِ دین۔
 نہ پاوے دین کی لذت جسے دنیا کی خواہش ہے قفل ہے لذتِ دنیا حقیقت کے خزانے کا    ( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٣٠ )
١٧ - [ مجازا ]  قبضہ اختیار۔
"یہ نسخہ جو تیار ہوا حضرت ابوبکر کے خزانہ میں رہا"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ١٩:١ )
  • A repository
  • magazine
  • store-room
  • granary;  a treasury;  treasure;  revenue;  finances;  chamber (of a gun)