مآثر

( مَآثِر )
{ ما (ا بشکل حد) + ثِر }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'مآثرہ' کی جمع ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٤ء کو "نتائج المعانی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
واحد   : مآثِرَہ [مَآ + ثِرَہ]
١ - عظیم آثار، کارہائے عظیم، علامات و نشانات۔
"معتمد خان کی تصنیف سے اقبال نامہ اور مرزا کا مگار مخاطب بہ عزت خان برادر زادہ عبداللہ خاں کی تالیف سے مآثر جہانگیری ہے۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢:٦ )
٢ - نشانیاں، یادگاریں۔
"پاکستان کی سیاسی تاریخ ابھی بسم اللہ کے مراحل میں ہے لیکن اس خطے کے تہذیبی مآثر کی عمر پانچ ہزار سال سے اوپر ہے۔"      ( ١٩٦٢ء، میزان، ٩٢ )
٣ - حدیثیں، تاریخیں۔ (جامع اللغات)
٤ - مرکبات میں بطور جزو دوم مستعمل، جیسے ظفر مآثر بمعنی فتح مند۔
"جناب کے خاطر فیض مآثر پر اچھی طرح ثابت ہے۔"      ( ١٩٣٧ء، واقعاتِ اظفری (ترجمہ)، ٩١ )
  • نِشانِیاں
  • عَلامات