آثار

( آثار )
{ آ + ثار }
( عربی )

تفصیلات


اثر  آثار

عربی زبان کے لفظ 'اثر' کی عربی قاعدہ کے مطابق جمع 'آثار' ہے۔ اور اردو میں 'آثار' بطور جمع اور بطور واحد دونوں طرح مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء، میں "قلی قطب شاہ' کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد، جمع )
واحد   : اَثَر [اَثَر]
جمع   : آثارات [آ + ثا + رات]
جمع غیر ندائی   : آثاروں [آ + ثا + روں (واؤ مجہول)]
١ - [ بطور جمع ]  اثر کی جمع۔
"خدا خیر کرے بظاہرآثار تو اچھے نہیں۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت اللہ بیگ، مضامین، ٨٢:٣ )
٢ - [ بطور جمع ]  خصوصیات، اوصاف، خواص۔
"ایک ہی کھیت کا ایک ٹکڑا اس کے دوسرے ٹکڑے سے خواص و 'آثار' میں مختلف ہوتا ہے۔"      ( ١٨٦٥ء، رسالہ علم فلاحت، ٢ )
٣ - [ تاریخ ] رسول مقبول صلعم صحابہ کرام یا بزرگان دِین کے اقوال و افعال۔ (جمع کے طور پر)
"امام موصوف نے احادیث و آثار میں رائے اور قیاس کو دخل دیا ہے۔"    ( ١٩٦٣ء، کشکول، ١٩ )
٤ - سلاطین وغیرہ کے کارنامے۔
"سلاطین کے اخبار و آثار اسی سے معلوم ہوتے ہیں۔"    ( ١٨٩٧ء، البرامکہ، ٣٤ )
٥ - [ اخلاقی - بطور جمع ]  لچھن، اطوار۔
"اب تمہارے پٹنے کے 'آثار' معلوم ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٧٢:١ )
٦ - [ تاریخ - بطور جمع ]  عہد قدیم یا اسلاف کے زمانے کا وہ بقیہ (تحریر، عمارت یا ڈھانچہ وغیرہ) جس سے متعلقہ زمانے کی تاریخ و تہذیب کا پتہ چل سکے، باقیات، یادگاریں۔
"قدیم قدموں کے 'آثار' اس وقت موجود ہیں۔"      ( ١٩١١ء، سیرۃ النبی، ٧٣:١ )
٧ - [ بطور جمع ]  نشانات قدم۔ (پلیٹس)
٨ - [ بطور واحد ]  کھوج، علامت، خاصیّت۔
"جب خوب دیکھ بھال کی گئی تو چاند میں زندگی کا کوئی 'آثار' نہیں پایا گیا۔"      ( ١٩٢١ء، القمر، ٦٩ )
٩ - قبر، مقبرہ؛ یادگار۔
 مر جاؤں تو پھر میرا آثار بنا دیجو مرقد پہ یہی مصرع تم میری کُھدا دیجو      ( ١٨٣٠ء، کلیات نظیر، ١٠٠:٢ )
  • نِشانِیاں
  • عَلامَتیں
  • footprints
  • vestiges
  • tracks
  • traces
  • marks
  • signs
  • tokens
  • remains
  • relies
  • monuments or memorials;  effects;  impressions;  indications of state or condition
  • promises
  • symptoms;  sayings or traditions of Mohammad;  origin;  basis
  • foundation ( of a building)
  • breadth of a wall.