اسم نکرہ ( مذکر - واحد، جمع )
١ - [ بطور جمع ] اثر کی جمع۔
"خدا خیر کرے بظاہرآثار تو اچھے نہیں۔"
( ١٩٤٧ء، فرحت اللہ بیگ، مضامین، ٨٢:٣ )
٢ - [ بطور جمع ] خصوصیات، اوصاف، خواص۔
"ایک ہی کھیت کا ایک ٹکڑا اس کے دوسرے ٹکڑے سے خواص و 'آثار' میں مختلف ہوتا ہے۔"
( ١٨٦٥ء، رسالہ علم فلاحت، ٢ )
٣ - [ تاریخ ] رسول مقبول صلعم صحابہ کرام یا بزرگان دِین کے اقوال و افعال۔ (جمع کے طور پر)
"امام موصوف نے احادیث و آثار میں رائے اور قیاس کو دخل دیا ہے۔"
( ١٩٦٣ء، کشکول، ١٩ )
٤ - سلاطین وغیرہ کے کارنامے۔
"سلاطین کے اخبار و آثار اسی سے معلوم ہوتے ہیں۔"
( ١٨٩٧ء، البرامکہ، ٣٤ )
٥ - [ اخلاقی - بطور جمع ] لچھن، اطوار۔
"اب تمہارے پٹنے کے 'آثار' معلوم ہوتے ہیں۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٧٢:١ )
٦ - [ تاریخ - بطور جمع ] عہد قدیم یا اسلاف کے زمانے کا وہ بقیہ (تحریر، عمارت یا ڈھانچہ وغیرہ) جس سے متعلقہ زمانے کی تاریخ و تہذیب کا پتہ چل سکے، باقیات، یادگاریں۔
"قدیم قدموں کے 'آثار' اس وقت موجود ہیں۔"
( ١٩١١ء، سیرۃ النبی، ٧٣:١ )
٧ - [ بطور جمع ] نشانات قدم۔ (پلیٹس)
٨ - [ بطور واحد ] کھوج، علامت، خاصیّت۔
"جب خوب دیکھ بھال کی گئی تو چاند میں زندگی کا کوئی 'آثار' نہیں پایا گیا۔"
( ١٩٢١ء، القمر، ٦٩ )
٩ - قبر، مقبرہ؛ یادگار۔
مر جاؤں تو پھر میرا آثار بنا دیجو مرقد پہ یہی مصرع تم میری کُھدا دیجو
( ١٨٣٠ء، کلیات نظیر، ١٠٠:٢ )