مدہوشی

( مَدْہوشی )
{ مَد + ہو (و مجہول) + شی }
( عربی )

تفصیلات


دہش  مَدْہوش  مَدْہوشی

عربی زبان سے ماخوذ صفت 'مدہوش' کے آخر پر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے اسم'مدہوشی' بنا۔ اردو میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : مَدْہوشِیاں [مَد + ہو (و مجہول) + شِیاں]
جمع غیر ندائی   : مَدْہوشِیوں [مَد + ہو (و مجہول) + شِیاں (و مجہول)]
١ - مدہوش ہونا، بے ہوشی، بدمستی، متوالا پن۔
 مست شاخوں میں پتوں کی سرگوشیاں مرغزاروں میں آہو کی مدہوشیاں      ( ١٩٩٢ء، افکار، کراچی، اپریل، (ڈاکٹر قمر رئیس)، ٤٥ )
٢ - [ تصوف ]  استہلاک ظاہری و باطنی۔ (مصباح التعرف)