رشتہ داری

( رِشْتَہ داری )
{ رِش + تَہ + دا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رشتہ' کے ساتھ 'دار' صیغۂ امر بطور لاحقۂ فاعلی کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'رشتہ داری' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٥ء کو "دیوان راسخ دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : رِشْتَہ دارِیاں [رِش + تَہ + دا + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : رِشْتَہ دارِیوں [رِش + تَہ + دا + رِیوں (و مجہول)]
١ - قرابت، ناتا، تعلق۔
"اب تو باوا فرید کے خاندان سے وٹوؤں کی رشتہ داری بھی ہو گئی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، جانگلوس، ١٨٢ )
  • تَعَلُّق داری