رولا

( رَولا )
{ رَو (و لین) + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩١ء کو"کلیات حسرت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : رَولے [رَو (و لین) + لے]
جمع   : رَولے [رَو (و لین) + لے]
جمع غیر ندائی   : رَولوں [رَو (و لین) + لوں (و مجہول)]
١ - شور و غل، غل غپاڑا، اودھم۔
"پھر پکار کے کہنے لگی اری یہ کیا رولا ہے۔"      ( ١٨٤٥ء، نغمۂ عدلیب، ٧٦ )
٢ - ہجوم، ریلا۔
"چاروں طرف چیلوں . کا رولا نظر آتا۔"      ( ١٨٤٥ء، حکایت سخن سنج، ٢١ )
٣ - طوفان، ہنگامہ۔
"پانی کی بوچھاڑ اور آندھی سے کچھ سوجھتا نہ تھا . رولے میں کسی کو کچھ خیال نہ رہا کہ کس رخ سے آئے تھے۔"      ( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین (ترجمہ)، ٢٢٤:٢ )
٤ - جھگڑا، ٹنٹا، فساد، بغاوت۔
 ہے بعد نبیۖ کو ن علی سے اولا ناحق کا خلافت کے لیے ہے رولا      ( ١٧٩١ء، حسرت (جعفر علی)، کلیات )
  • غوغا
  • ہَنْگامہ
  • شورَش
  • جَھگْڑا