اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - زور کی آواز، غل، غوغا، چیخ و پکار، واویلا، فتنہ، آشوب، ہنگامہ۔
شورِ جلوت، سکوت خلوت سے جنبشِ صنو، جمود ظلمت سے
( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٢٠٩ )
٢ - [ عورات ] ڈانٹ پھٹکار، غصہ، خفگی سے چلانا۔ (ماخوذ: نوراللغات؛ جامع اللغات)
٣ - شہرت، دھوم، تذکرہ۔
عجب مقام ہے دشتِ خیال بھی عاصم جو گھر بنا نہیں اس گھر کا شور سنتا ہوں
( ١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ٣٨ )
٤ - جنون، عشق۔
شورتیرا سبھی کے در سر ہے ذکر تیرا یہ شہر گھر گھر ہے
( ١٧١٣ء، دیوانِ فائز، ١٨١ )
٥ - زور، تلاطم، ولولہ، جوش۔
"سمندروں اور دریاؤں میں شور و روانی ہے۔"
( ١٩١٤ء، سی پارۂ دل، ٣٢:١ )
٦ - نمک، کھاری نمک۔
"چھوٹے تنے کے پودے، مثلاً ارتمزیا اور وہ پودے جنہیں شور موافق ہے۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ ٨٣:٣ )
٧ - [ مجازا ] نالہ، آہ و فغاں، فریاد۔
نے فلک پر راہ مجھ کو نے زمین پر رو مجھے ایسے کس محروم کا میں شورِ بے تاثیر ہوں
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٢٣٨ )
٨ - [ کنایۃ ] زیادتی، بہتات، فراوانی۔
عرب کے ملک میں نئیں شور ایسا ہمارے ملک میں ہے شور جیسا
( ١٨٣٠ء، نورنامہ، سورتی، ٣٧ )
٩ - بدقسمتی، بدنصیبی؛ مصیبت۔ (جامع اللغات)