رنگین بیان

( رَنْگِین بَیان )
{ رَن (ن مغونہ) + گِین + بَیان }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'رنگین' کے ساتھ عربی اسم 'بیبان' لگانے سے مرکب 'رنگین بیان' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٦ء کو "دیوان سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جس کے انداز بیان میں شوخی، دل کشی ہو، خوش بیان۔
"کوئی بڑا شاعر ایسا نہیں جو پہلے دہلی کے خوشنواؤں اور بعد کو لکھنو کے رنگین بیانوں سے فیض یاب نہ ہوا۔"      ( ١٩٥٨ء، پردیسی کے خطوط، ٨٥ )
  • خُوش بَیان