سانولا

( سانْوَلا )
{ ساں + وَلا }

تفصیلات


١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : سانْوَلی [ساں + وَلی]
جمع   : سانْوَلے [ساں + وَلے]
جمع غیر ندائی   : سانْوَلوں [سَاں + وَلوں (و مجہول)]
١ - گندم گوں، سیاہی مائل
"ایک سانولا لڑکا گاؤں سے نکلا اور اس نے آواز نکالی اڑتے جانور ہوا سے اتر آئے"۔   "سانولی رنگت، میانہ قد ہاں جامہ زیبی اور نمک ضرور تھا"۔ ( ١٨٤٤ء، ترجمہ گلستان (حسنین علی)، ٥٤ )
٢ - ملیح شخص۔
 ستم نے سانولے نے نقد جاں اور دل مرا چھینا متاع اور مال جو کچھ تھا سو لے بیٹھا ہے یہ کالا    ( ١٧١٨ء، دیوان آبرو، ١٠٨ )
٣ - سفیدی اور سیاہی کے درمیان کا رنگ، سیاہی مائل، بھورا۔
"جھٹپٹے کے سانولے رنگ کی چھاؤں میں تو میں کالا پانی پیا کرتا ہوں"۔
٤ - کالا، سیاہ، حبشی نژاد۔
"سابسری ان سانولے خاندانوں میں تھا جو انگلستان میں مشہور ہیں"۔      ( ١٩٤٤ء، افسانچے، ٨٢ )
  • of a dark or sallow complexion;  dark
  • swarthy;  sallow
  • brown
  • nut-brown (of handsome countenance (an epithet of Krishn))