قریب

( قَرِیْب )
{ قَرِیْب }
( عربی )

تفصیلات


قرب  قُرْب  قَرِیْب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے۔ اردو میں مستعمل ہے۔ ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - پاس، نزدیک۔
 وہ کہ صحرا سے جنھیں دور کی بھی نسبت نہیں گھر بنانے چلے آئے ہیں مرے گھر کے قریب      ( ١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ١٣٣ )
٢ - لگ بھگ، تقریباً۔
"کہیں ایک بجے کے قریب بھاوج کو سمجھا بجھا کر ساتھ لے کر آئی"۔      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٩٨ )
اسم کیفیت ( مذکر )
١ - نزدیک کا رشتہ دار یا پڑوسی۔
 قریبوں کے لیے اہل سخا بھی بخل کرتے ہیں کبھی سیراب کرتا ہے کوئی دریا کنارے کو      ( ١٨٩٦ء، تجلیات عشق، ٢٣٧ )
٢ - [ عروض ]  ایک بحر کا نام جس کی اصل مفاعیلن مفاعیلن فاعلاتن دوبار ہے۔
"عروضی نیشاپوری نے سترھویں بحر قریب نکالی"۔      ( ١٨٤٩ء، تقویت الشعراء، ٥ )
٣ - [ منطق ]  قریب وہ جنس ہے جو اپنے ہر فرد کے جواب میں محمول ہو، جیسے : حیوان۔
  • near (in point of time ;   place
  • or connexion)
  • nigh
  • neighbouring
  • adjacent;  akin
  • relative