صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - اکیلا، تنہا، جریدہ۔
"مرتبہ اولٰی میں وہ ذات مجرد اور مطلق ہے"۔
( ١٩٩٥ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٣٥ )
٢ - صرف، محض۔
"میرا خیال ہے کہ مجرد بحثوں میں الجھنے یا نظری انداز میں شاعری کا قصہ سنانے سے نئے اور سچے کی شناخت کروانا بہت مشکل ہے"۔
( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری : حیات و خدمات، ١٩:٣ )
٣ - خالی، مبرا، پاک و صاف، جدا۔
"ایسے فرضی العباد جسم سے مجرد کر کے نہیں سوچے جا سکتے"۔
( ١٩٦٩ء، مقالات ابن الہیشم، ٨٨ )
٤ - وہ شے جو مادے سے پاک ہو، غیر مادی، آمیزش سے پاک، غیر جسمانی، غیر محسوس، وجود بے جسم۔
"میر نے جب عملی عشق کیا تو وہ مجرد سے نہ تھا بلکہ رشتہ داروں کی ایک لڑکی سے تھا"۔
( ١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ١٨٢ )
٥ - (مجازاً) خیالی، تصوراتی۔
"اب شعر کی تخیلی نظر، مجرد سے ٹھوس اور جامد حقیقت یعنی مسجد قرطبہ کی طرف بازگشت کرتی ہے"۔
( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، جولائی، ٥٥ )
٦ - بن بیاہا، غیر شادی شدہ، بے اہل و عیال، آزاد، برہمچاری، مرد بے زن۔
"جس طرح آج ایک مرد یا عورت کے لیے مجرد رہنا زیادہ دشوار نہیں ہے اس طرح زمانہ قدیم میں ممکن نہ تھا"۔
( ١٩٩٢ء، نگار، کراچی، مارچ، ٢٤ )
٧ - جو دنیا سے الگ تھلگ رہتا ہو، تارک الدنیا، سنیاسی، جوگی، دنیاوی لذات کو چھوڑ دینے والا۔
"اگر سالک خلق سے دور رہنا چاہتا ہو تو مجرد رہنا اس کے لیے زینت ہے"
٨ - [ قواعد عربی ] وہ مصدر جس کے ماضی میں حروف اصلی کے سوا کوئی زائد حرف نہ ہو۔
"ثلاثی مجرد کے ٦ باب (ماضی اور مضارع کے وزن) ہیں"۔
( ١٩٤٨ء، بیان اللسان، ١٦ )