ابا

( اَبّا )
{ اَب + با }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں اسم مجرد 'اب' ہے جس کے ساتھ 'الف' ندائی لگا کر 'ابّا' بنا ہے یا پھر قیاس ہے کہ 'اے بابا' کی تخفیف ہے۔ ١٨٩٩ء کو "دیوانجی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : اَمّی [اَم + می]
جمع   : اَبّے [اَب + بے]
جمع غیر ندائی   : اَبّوں [اَب + بوں (و مجہول)]
١ - جنم دینے والا، باپ، بابا۔ نیز اس کو خطاب کرنے کا کلمہ۔
"آپ خدا بخشے ابّا کے ملنے والے ہیں، میرے بزرگ ہیں"۔      ( ١٩٥٤ء، پیر نابالغ، ٦٤ )
٢ - چچا، ماموں وغیرہ الفاظ کے بعد تعظیم کے طور پر، گویا باپ کے مرتبے میں، جیسے نانا ابّا، دادا ابّا۔
٣ - خسر، مخدوم، آقا، یا بزرگ وغیرہ جس سے کوئی تعلق ہو (عظمت یا قربت کے اظہار کے لیے) جیسے : بی بی کے باپ سے ابّا کہہ کر تخاطب۔
٤ - کسی بزرگ کے وصفی نام کے ساتھ بطور تعظیم۔
"بڑا ہو گا تو کہے گا مولانا ابّا پر بیشاب کر چکا ہے"۔    ( ١٩٤٢ء، گنج پائے گراں مایہ، ٢٠ )
٥ - [ طنزا ]  جیسے : بڑا ابّا آیا کہیں سے، شیطان کا ابّا۔
  • Father
  • superior;  a consummate knave