بازو بند

( بازُو بَنْد )
{ با + زُو + بَنْد }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'بازو' کے ساتھ مصدر بستن سے مشتق صیغۂ امر 'بند' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'بازو بند' مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٣ء میں "وفات نامہ بی بی فاطمہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - "ایک زیور جس میں نگینے جڑے ہوتے ہیں اور عورتیں اسے بازو میں مچھلی کی جگہ پر باندھتی ہیں۔"
"آج ہیرے کے جڑاو بازو بند دے دو کل موتیوں کا مالا دے دو۔"      ( ١٩٣١ء، رسوا، اختری بیگم، ٣٢ )
  • ornament worn on the arm
  • armlet
  • bracelet