زہریلا

( زَہْرِیلا )
{ زَہ + ری + لا }
( فارسی )

تفصیلات


زَہْر  زَہْرِیلا

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زہر' کے ساتھ 'اِیلا' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے 'زہریلا' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٣ء کو "تریاق مسموم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : زَہْرِیلے [زَہ + ری + لے]
جمع   : زَہْرِیلے [زَہ + ری + لے]
١ - جس کے اندر زہر ہو، وہ شے جس میں زہر ملا ہوا ہو، زہر کے اثر یا خاصیت والا، مہلک، خطرناک۔
"یہ زہریلے کیڑوں کا اثر بھی دور کرتا ہے۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرۂ معارف اسلامیہ، ٩٢٥:٣ )
٢ - [ مجازا ]  فتنہ انگیز، بغض اور تعصب والا۔
"ڈاکٹر ہنٹر کی کتاب سے لندن میں نہایت جوش اور مسلمانوں کی نسبت بہت زہریلے خیالات پھیل گئے۔"١٩٠٥ء، مقالات حالی، ١٠١:٢
  • poisonous
  • venomous