زور آزمائی

( زور آزْمائی )
{ زور (و مجہول) + آز + ما + ای }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زور' کے ساتھ فارسی صفت 'آزما' کے ساتھ 'ئی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'زور آزمائی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٥ء کو "کلیات شیفتہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : زور آزْمائِیاں [زور (و مجہول) + آز + ما + اِیاں]
جمع غیر ندائی   : زور آزْمائِیوں [زور (و مجہول) + آز + ما + اِیوں (و مجہول)]
١ - طاقت دکھانا، طاقت کا مظاہرہ کرنا، قوت کا اظہار۔
"بعض مفسرین اور . حافظ ابن قیم کے خلاف زور آزمائی کرنی چاہیے۔"      ( ١٩٨٦ء، حیات سلیمان، ٤٤١ )
  • trial of strength;  wrestling