قوت آزمائی

( قُوَّت آزْمائی )
{ قُو + وَت + آز + ما + ای }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قوت' کے ساتھ فارسی مصدر 'آزمودن' سے مشتق صیغہ امر 'آزما' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٢ء میں "آتش چنار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - زور یا طاقت آزمانا، لڑائی، مقابلہ۔
"ہم کشمیری عوام بھی ہرگز یہ نہ چاہتے تھے کہ ہماری چھوٹی سی ریاست ہمارے دو بڑے ہمسایہ ملکوں کے درمیان قوت آزمائی کا میدان بن جائے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٤٨٠ )