زمہریر

( زَمْہَرِیر )
{ زَم + ہَرِیر }
( عربی )

تفصیلات


اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - سخت جاڑا، شدید سردی، سردی کا موسم۔
 کچھ تو جاڑے میں چاہیے آخر تاندے باد زمہریر، آزار      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٢٦ )
٢ - نہایت سرد کر دینے والا طبقۂ ارض۔
"بیڈ روم ہیٹروں کی غضب ناک آنکھیں جھپک گئیں تمام کمرہ گویا طبقۂ زمہریر بن گیا۔"      ( ١٩٨٦ء، علامات قیامت، مولوی نور محمد، ٣٢ )
٣ - روایۃ جہنم کا وہ طبقہ جہاں شدید سردی ہو گی اور اس سردی کے ذریعے گنہ گاروں، کافروں کو عذاب دیا جائے گا۔"
 امین اتشے ان میں کم ہے پر آتش عشق جنات کا زمہریر دوزخ ہے بجا      ( ١٨٣٩ء، مکاشفات الاسرار، ٦٣ )
  • intense cold;  cold