زبانہ

( زُبانَہ )
{ زُبا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - شعلہ، چراغ وغیرہ کی لو، آگ کی لپٹ، آنچ۔
 زبانوں سے زبانے اٹھ رہے ہیں سلگ اٹھے کلام آہستہ بولو      ( ١٩٨١ء، حرف دل رس، ٢٦ )
٢ - وہ ڈوری جو ترازو کی ڈنڈی کے اوپر بیچوں بیچ ہوتی ہے، کانٹا۔
"وہ ستارہ دم شریر واقع ہے اور دونوں پانوں زبانہ سے آگے ہیں جو کفہ میزان پر ہیں۔"      ( ١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات ترجمہ، ٥٨ )
  • tongue (of fire
  • or of a buckle)
  • flame (of a candle)