زردی

( زَرْدی )
{ زَر + دی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زرد' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'زردی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : زَرْدِیاں [زَر + دِیاں]
جمع غیر ندائی   : زَرْدِیوں [زَر + دِیوں (و مجہول)]
١ - پیلاہٹ، پیلا پن، پیلا رنگ۔
"شاد کو جا کر میں نے بھی دیکھا کیا کہوں تجھ سے پوچھ نہ کچھ منہ کی اداسی، رنگ کی زردی ضعف و نقاہت ہائے ستم۔"      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ١٧٨ )
٢ - انڈے کے اندر کا لحمیات اورچربی پر مشتمل نیم سیال زرد مادہ جو جنین کے تغذیے کا کام دیتا ہے اور جسے سفید مادہ گھیرے ہوئے ہوتا ہے۔
"بعض طفیلی ہائی منو پیڑا کے بیضوں کو چھوڑ کر عموماً بیضوں میں زردی کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے۔"      ( ١٩٧١ء، حشریات، ٣٨ )
٣ - پھول کا زیرہ، اشرفی۔ (ماخوذ : نوراللغات، مہذب اللغات)
٤ - [ تصوف ]  سالک کی صفت عشقی کو کہتے ہیں جو سلوک میں عارض ہوتی ہے اور درد کو بھی مراد لیتے ہیں۔ (مصباح التعرف، 136)
  • yellowness;  yellow colour;  paleness;  jaundice;  yolk of an egg;  a gold mohur