فضول گوئی

( فُضُول گوئی )
{ فُضُول + گو (و مجہول) + ای }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق صفت 'فضول' کے بعد فارسی مصدر گفتن سے مشتق صیغۂ امر 'گو' بطور لاحقہ فاعلی لگا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢١ء کو "کلیات اکبر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
جمع   : فُضُول گوئِیاں [فُضُول + گو (و مجہول) + اِیاں]
جمع غیر ندائی   : فُضُول گوئِیوں [فُضُول + گو (و مجہول) + اِیوں (و مجہول)]
١ - بات بڑھا کر بیان کرنا، بکواس کرنا۔
 بچنا فضول گوئی سے ہے مقصد سُکوت معقول بات ذہن میں آئے تو چپ نہ رہ      ( ١٩٢١ء، کلیاتِ اکبر، ١٦٩ )