فلس

( فَلْس )
{ فَلْس }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم جامد ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧١٧ء کو"بحری (دکھنی اردو کی لغت)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : فُلُوس [فُلُوس]
جمع غیر ندائی   : فَلْسوں [فَل + سوں (و مجہول)]
١ - تانبے کا سکّہ، پیسہ، تانبے کا پیسہ۔
"ایک فلس چھ فتیلے کا . خیال کیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١، ٦٠٢:٢ )
٢ - مچھلی، سانپ وغیرہ کی جلد پر کا گول چھلکا، سِفنا۔
"ماحول کے تقاضوں کے پیش نظر . بعض حشرات کی ٹانگوں پر بال، خار اور فلس وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں۔"١٩٦٤ء، حشرات الارض اور وھیل، ١٣٧
  • a small copper coin (of the value of half a farthing);  a scale (of a fish)