اجارہ دار

( اِجارَہ دار )
{ اِجا + رَہ + دار }

تفصیلات


عربی زبان کے لفظ 'اِجارہ' کے ساتھ 'داشتَن' مصدر سے دار فعل امر لگایا گیا ہے جوکہ اردو میں بطور لاحقۂ فاعلی مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے "دستورالعمل (انگریزی)" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - (کسی چیز کا) ٹھیکا لینے والا، ٹھیکے دار۔
"آٹھ سال کے بعد اجارہ دار شخص نے اپنے حقوق - کمپنی کے ہاتھ بیچ دیے تھے۔"      ( ١٩١٧ء، سفرنامۂ بغداد، ٢٢ )
٢ - کرایہ دار، کرایہ پر لینے والا۔
"ان مکانوں کے مالک یا اجارہ دار عموماً عیسائی ہیں۔"      ( ١٨٩٢ء، سفرنامہ روم و مصر و شام، ٣١ )
٣ - [ معیشت ] وہ شخص یا اشخاص جن کے ہاتھ میں کوئی کاروبار ہو اور دوسرے ان کا مقابلہ نہ کر سکنے کے باعث اس کام سے محروم و معذور رہیں، (انگریزی) مونو پلسٹ (Monopolist)۔
"اجارہ دار بن جانے کی کوشش تو صنعت کی فطرت میں ضرور ہے۔"    ( ١٩٤٦ء، معاشیات قومی، ٤٣٢ )
٤ - کسی مال کی تیاری کا قانونی حق رکھنے والا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 31:7)
"چاہیے کہ زمینداروں، اجارہ داروں، تحصیلداروں کو فوراً حکم اصدار کرے۔"    ( ١٨٤٩ء، دستورالعمل انگریزی (ترجمہ)، ٣٤٥ )