راحت افزا

( راحَت اَفْزا )
{ را + حَت + اَف + زا }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'راحت' کے ساتھ فارسی مصدر 'افزودن' سے صیغہ امر 'افزا' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب 'راحت افزا' بنا۔ اردو میں بطور لاحقہ صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦١ء کو "الف لیلہ نو منظوم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سکھ پہنچانے والا، آرام بڑھانے والا۔
 پلاساقی وہ راح راحت افزا کہ اندوں میں لقب ہے روح جس کا      ( ١٨٦١ء، الف لیلہ نو منظوم، شایان، ٤٠٠:٢ )