صورت شناسا

( صُورَت شَناسا )
{ صُو + رَت + شَنا + سا }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'صورت' کے بعد فارسی مصدر 'شناختن' سے صیغہ امر 'شناس' بطور لاحقہ فاعلی کے ساتھ 'ا' بطور لاحقۂ صفت لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٥ء کو "تاریخ ادب اردو" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جس سے معمولی جان پہچان ہو، دور کی صاحب سلامت کا واقف کار جانا پہچانا۔
"میر حسن نے لکھا ہے کہ یہ نہ سمجھا کہ صورت شناسانِ معنی کی نظر سے لے پالک اور حقیقی اولاد پوشیدہ نہیں رہتی۔"      ( ١٩٧٥ء، تاریخ ادب اردو، ٨٣٣:٢ )