ششدر

( شَشْدَر )
{ شَش + دَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - عاجز، حیران، متحیر، پریشان۔
"میں ششدر بیٹھا . اس کی باتیں سنتا رہا۔"      ( ١٩٨٦ء، دریا کے سنگ، ٢٢١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - نرد کے چھ خانوں میں سے وہ خانہ جہاں مہرہ اس طرح پھنس جائے کہ اس کا نکلنا مشکل ہو یا اس طرح پھنس جانے کی حالت کہ رہائی دشوار ہو۔
 عشق بازی ہم نے کی بازی سمجھ پڑ گئی ششدر میں جو ششِ نرددل      ( ١٨٠١ء، دیوان جوشش، ٨٩ )
٢ - [ کنایۃ ]  وہ جگہ جہاں سے نکلنا مشکل ہو، دنیا۔
"ششدر اس مقام سے کنایہ ہے جہاں سے رہائی دشوار ہو۔"      ( ١٨٦٨ء، رسوم ہند، ٧٢ )