شکی

( شَکّی )
{ شَک + کی }
( عربی )

تفصیلات


شَکّ  شَکّی

عربی زبان سے مشتق اسم 'شک' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے 'شکی' بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "تحفۃ المومنین" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - شک و شبہ کرنے والا، عدم اعتماد کی بنا پر بات بات میں فی نکالنے والا آدمی۔
"خدا اس شخص کو گمراہ کرتا جو حد سے بڑھ جاتا ہے اور شکی ہوتا ہے۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٥١:١ )
٢ - جسکو طہارت کی طرف سے اطمینان نہ ہو، مراقی، وہمی۔ (مہذب اللغات)
٣ - بدظن، بدگمان۔
"اگر ان کے کہنے کے مطابق کوئی بات ہو بھی جاتی، تو دوسرے حیلے نکال کھڑے کرتے طبیعتیں ہی خدا نے شکی پیدا کی تھیں۔"      ( ١٨٩٥ء، ترجمہ قرآن مجید، نذیر احمد (حاشیہ) ٣ )