تحفگی

( تُحْفَگی )
{ تُح + فَگی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تحفہ' کے ساتھ فارسی زبان سے 'گ' بدل 'ہ' لگانے کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے 'تحفگی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء میں "دیوان درد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - [ عوام - طنزا ]  فوقیت، تعریف۔
 تو وہ منہ پھیر کر جھنجھلا کے بولا اٹھا بھی تحفگی رکھتا ہے کیا دل      ( ١٨٠١ء، دیوان جوشش، ٩٠ )
٢ - قدرت، غیرمعمولی خوبی، عمدگی، عجیب و غریب (بات وغیرہ)۔
"حضرت نے اس زمانے میں یہ تحفگی بھی کر رکھی تھی کہ جس کسی کے ہاں سے کوئی تحفہ آتا اس کو کئی حصوں میں بانٹ کر عہدہ داروں کو بھیج دیتے۔"      ( ١٩٦٢ء، گنجینہ گوہر، ١٠٥ )
  • Rarity;  treat;  excellence;  beauty
  • neatners
  • clegance.