دیکھ

( دیکھ )
{ دیکھ (ی مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


دیکْھنا  دیکھ

سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر 'دیکھنا' سے مشتق صیغہ امر 'دیکھ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً ١٥٨٢ء سے "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - دیکھ کر، نظر کرکے، دیکھو، نظر کرو۔
 میں رویا دیکھ گور روز مغفور لحد پر کل کی چادر بھی نہیں      ( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ١٣٩:١ )
٢ - کسی کو مخاطب یا متوجہ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، آگاہی۔
 ابھی آغاز غم عشق بتاں ہے اے دل دیکھ کہتے ہیں ابھی سوچ لے انجام اپنا      ( ١٩١١ء، نذر خدا، ٢٩ )