سحاب

( سَحاب )
{ سَحاب }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بھی اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٧٨ء "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بادل، گھٹا، ابر۔
 بچھڑ کے تم سے نہیں رک سکے کبھی آنسو تمام عمر برستے رہے سحاب سے ہم      ( ١٩٨٤ء، چاند پر بادل، ١٩٥ )
٢ - [ طب ]  وہ پتلی اور ہلکی سنہری تہہ یا جھلی جو طبقہ قرینہ کی بیرونی سطح پر پیدا ہو جاتی ہے، آنکھ کی ایک بیماری۔
"دوسری قسم۔ بہ نسبت پہلی قسم کے زیادہ گہری زیادہ چھوٹی اور زیادہ سفید ہوتی ہے، اس کو سحاب کہتے ہیں۔"      ( ١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ٦٠:٢ )
٣ - [ ہیئت ]  ستاروں کا دھندلا گچھا، آسمان کے مختلف حصوں میں نظر آنے والے چھوٹے چھوٹے چمکدار دھبے جو الگ الگ ستاروں میں تحلیل نہیں ہوسکتے۔
 سحاب تھا کہ ستارہ گریز پا ہی لگا وہ اپنی ذات کے ہر رنگ میں ہوا ہی لگا      ( ١٩٧٧ء، خوشبو، ١٥٦ )
  • A cloud;  clouds