تردستی

( تَردَسْتی )
{ تَر + دَس + تی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'تر' کے ساتھ فارسی اسم 'دست' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٢ء میں "محامد خاتم لنبیین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - چالکی، ہوشیاری، مہارت۔
 ڈوبی ہوئی کیاز ورق خورشید نکالی اللہ رے تردستی بازوئے محمدۖ      ( ١٩٠٠ء، نظم دل افروز (خمسہ بر غزل نامی)، ٣٥٠ )
  • چابَک دَسْتی