تر زبانی

( تَر زُبانی )
{ تَر + زُبا + نی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم صفت 'تر' کے ساتھ فارسی زبان سے ہی اسم 'زبان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ ١٨٥١ء میں "کلیات مومن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَر زُبانِیاں [تَر + زُبا + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : تَر زُبانِیوں [تَر + زُبا + نِیوں (و مجہول)]
١ - خوش بیانی، فصاحت، روانی بیان، چرب زبانی۔
"اسم خشک حقیقت کو کس تر زبانی سے بیان کرتے ہیں۔"      ( ١٩٥٤ء، اکبرنامہ، ٥٤ )