ترانہ سنج

( تَرانَہ سَنْج )
{ تَرا + نَہ + سَنْج }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'ترانہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'سنجیدن' سے مشتق صیغہ امر 'سنج' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٨١ء میں نور اللغات کے حوالے سے "منیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ترانہ گانے والا، نغمہ پرداز۔
 میں ہوں وہ عندلیب ہوا جب ترانہ سنج جتنے کھلے تھے گل ہمہ تن گوش ہوگیے      ( ١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٢٧١ )