زمزمہ پرداز

( زَمْزَمَہ پَرْداز )
{ زَم + زَمہ + پَر + داز }

تفصیلات


عربی سے ماخوذ اسم 'زمزمہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'پرداختن' سے صیغۂ امر 'پرداز' لگانے سے مرکب 'زمزمہ پرداز' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٤ء کو "سیرۃ النبیۖ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : زَمْزَمَہ پَرْداز [زَم + زَمہ + پَر + داز]
١ - نغمہ سرا، گانے والا۔
 نغمۂ زمزمہ پرداز کہاں سے لاؤں چلبلی جان کے انداز کہاں سے پاؤں      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ١٠٤ )