ماہی خور

( ماہی خور )
{ ما + ہی + خور (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'ماہی' کے بعد فارسی مصدر 'خوردن' سے صیغہ امر 'خور' لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٤ء کو "دخترفرعون" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : ماہی خوروں [ما + ہی + خو (و مجہول) + روں (و مجہول)]
١ - مچھلی کھانے والا۔
"اگاتھر کڈیس (Agathercides). جغرافیہ داں اور مورخ. اس کی سب سے اہم تصنیف وہ ہے جس کا موضوع ہے بحیرۂ ارتیریا اور جس سے اثوبیا اور عرب کے بارے میں بڑی بیش قیمت نسلی اور جغرافیائی معلومات حاصل ہوتی ہیں مثلاً. ساحل عرب کی ماہی خور آبادیوں کا بیان۔"      ( ١٩٥٧ء، مقدمۂ تاریخ سائنس (ترجمہ)، ١، ٣٩٣:١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مچھلی کھانے والا، مراد: بگلا، بوقیمار۔
"چڑیاں بھی درختوں پر اپنے اپنے گھونسلوں میں سو رہی تھی لیکن ماہی خور کلنگ و سارس کو آرام نصیب نہ تھا۔"      ( ١٨٦٤ء، دختر فرعون، ٢٠:١ )
٢ - [ کنایتہ ]  حواصل۔
"اگر ماہی خوروں کی تعداد مرغ خوروں سے زیادہ ہوگئی تو ماہی خور قتل و غارت کا بازار گرم کر دیں گے۔"      ( ١٩٨٣ء، دیگر احوال یہ کہ، ٦٢ )
  • ماہی خوار