مصری

( مِصْری )
{ مِص + ری }
( عربی )

تفصیلات


مصر  مِصَر  مِصْری

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مصر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٠ء کو "رسالہ حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
١ - نہایت شیریں اور مصفا قند جو بطور خاص ڈلی یا کوزے کی شکل میں تیار کی جاتی ہے، شیرے کی مقدار سے زائد مٹھاس یعنی کھانڈ یا قند جو زائد مقدار میں حل کر دیا گیا ہو شیرے میں جم جاتا ہے اس کو اصطلاحاً مصری کہتے ہیں جو بطور خاص تیار کی جاتی ہے، قند کی ٹھوس بلوری قلم یا ڈلی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 202:3)
"وہ منہ میں مصری لیے بیٹھی تھیں۔      ( ١٩٨٨ء، آتش زیرپا، ٤٦ )
٢ - شیرہ، راب۔ (اسٹین گاس؛ فرہنگ آصفیہ؛ مہذب اللغات)
٣ - شکاری چاقو، چھرا، خنجر۔
 جو شمشیر الفت کے جوہر کھلیں تو مصری کے مانند خنجر کھلیں      ( ١٨٥٩ء، حزن اختر، ١٢٨ )
٤ - ایک قسم کی تلوار؛ قلم، کلک، لکھنی۔ (فرہنگ آصفیہ؛ مہذب اللغات)
صفت نسبتی ( مذکر - واحد )
١ - مصر سے تعلق یا نسبت رکھنے والا، مصر سے منسوب، مصر کا۔
"لیکن امریکہ نے اسرائیل کو بے پایاں امداد دیکر مصری پیش قدمی روک دی۔"      ( ١٩٨٧ء، اردو دائرۂ معارف اسلامیہ، ٢١٢:٢١ )
٢ - مصر کا رہنے والا، مصر کا باشندہ۔
"طاعون سے تین لاکھ مصری لقمۂ اجل بنے۔"      ( ١٩٨٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٠٥:٢١ )
٣ - مصر کا بنا ہوا ایک قیمتی کپڑا۔
"اس پر مصری کپڑے یا مرسرائزڈ یا کسی ریشم کے کپڑے کا استر لگا دیں۔"      ( ١٩٤٠ء، معدنی دباغت، ٤١ )