مشیخت

( مَشِیخَت )
{ مَشی + خَت }
( عربی )

تفصیلات


شیخ  شَیْخ  مَشِیخَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم' ہے۔ عربی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٧ء کو "جام سرشار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مَشِیخَتوں [مَشی + خَتوں (و مجہول)]
١ - بوڑھے آدمی، بوڑھا ہونا، عمر دراز ہونا۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)
٢ - [ مونث ]  بزرگی، بڑائی۔
"ان سے بعض ایسی باتیں سرزد ہو جاتیں جو درویشی اور مشیخت کے لیے ناموزوں ہوتیں۔"      ( ١٩٥٠ء، نرم صوفیہ، ١٩٩۔ )
٣ - [ مونث ]  شیخی، غرور، جھوٹا دعویٰ، گھمنڈ۔
"تم اپنے جن رئیسوں کو ان کی دولت و وجاہت اور مشیخت کی وجہ سے بڑی چیز سمجھ رہے ہو وہ اس دولت کے قابل نہیں ہیں۔"      ( ١٩٧٨ء، سیرت سرور عالم، ٢٦١:٢ )