مستغیث

( مُسْتَغِیث )
{ مُس + تَغِیث }
( عربی )

تفصیلات


غوث  مُسْتَغاث  مُسْتَغِیث

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم صفت' ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم مستعمل ہے۔ ١٨٣٨ء کو "بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : مُسْتَغِیثوں [مُس + تَغِی + ثوں (و مجہول)]
١ - دادخواہ، فریادی؛ نالشی، استغاثہ دائر کرنے والا شخص۔
 کہاں ہے مستغیث ان سا، کہاں ان سا خطیب دائیں جن کی سنتا ہے وہ ربِ مستجیب      ( ١٩٩٣ء، زمزمۂ درود، ٨٢ )
٢ - [ قانون ]  فوجداری میں دعویٰ کرنے والا شخص۔
"مُسْتَغِیثوں اور حوالاتیوں کے نام کے ساتھ ہر مقدمے کا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔"      ( ١٩٣٤ء، بنگال کی ابتدائی تاریخ مال گزاری، ١٧١ )