مسل

( مِسَل )
{ مِسَل }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مِثل' کی مغیرہ حالت ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٠ء کو "فسانہ آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مِسَلیں [مِسَلیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مِسَلوں [مِسَلوں (و مجہول)]
١ - مقدمے کی روئداد، مقدمے کی کارروائی کے کاغذات جو ایک جگہ منسلک ہوں۔
"ایک روز پٹواری نے مجھے بلایا، گالاں نکالیں، اپنا بستہ کھول کر ایک مسل نکالی اور میرے منہ پر مار کر غصے سے بولا لے اسے پڑھ۔"      ( ١٩٧٨ء، جانگلوس، ٥٠٤ )
٢ - فائل۔
"اس مجموعے میں جتنی فائل یا مسلیں کھولی جائیں گی ان کا پہلا یا خاص نمبر شمار ٠١ ہوگا۔"      ( ١٩٨٤ء، دفتری طریقہ کار، ٣٢ )