رکھوالی

( رَکْھوالی )
{ رَکھ + وا + لی }
( سنسکرت )

تفصیلات


رَکْھوال  رَکْھوالی

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'رکھوال' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے 'رکھوالی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "دیوانِ حقیقت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - حفاظت، نگہبانی، دربانی۔
"تم تو بڑے زمانے سے ملازم ہو، باغ کی رکھوالی کے علاوہ تمہارا اور کوئی کام ہی نہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٢٣٩ )
٢ - محافظت کی اجرت، چوکیداری کی تنخواہ، فیس جو کسی سردار وغیرہ کو حفاظت کے لیے دی جائے۔ (جامع اللغات، فرہنگ آصفیہ)
٣ - [ مذکر ]  نگران، محافظ۔
"ہم خدا کے خزانوں کے خزانچی ہیں نہ کہ سونے چاندی کے رکھوالی۔"      ( ١٩١٥ء، ذکرالشہادتیں، ٣٩ )