رساکشی

( رَسّاکَشی )
{ رَس + سا + کَشی }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'رسا' کے ساتھ فارسی مصدر 'کشیدن' سے صیغۂ امر 'کشی' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب 'رساکشی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٤ء کو "مجموعۂ سلام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : رَسّا کَشْیاں [رَس + سا +کَش + یاں]
جمع غیر ندائی   : رَساکَشْیوں [رَس + سا + کَش + یوں (یو مجہول)]
١ - رسے کے دونوں کناروں کو دو یا زیادہ شخصوں کا اپنی اپنی طرف کھینچنے کا عمل، (مجازاً) باہم کشاکش، دو شخصوں یا گروہوں میں کسی مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد، کھینچاتانی۔
"تزکیہ اور اس کے نتائج کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں لیکن آسان ہیں مگر دستور فطرت اور مرضئی الٰہی کو پا لینا بہت ہی کٹھن ہیں یہی وہ منزل ہے جہاں خطرات سے رساکشی ہوتی ہے۔"      ( ١٩١٦ء، سوانح خواجہ معین الدین چشتی، ١٩١ )
  • کِھینْچاتانی