سرپوش

( سَرپوش )
{ سَر + پوش (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے ساتھ 'پوشیدن' مصدر سے صیغہ امر 'پوش' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٥٠٠ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : سَرپوشوں [سَر + پو (و مجہول) + شوں (و مجہول)]
١ - ڈھکن خصوصاً رکابی اور پیالے وغیرہ کا، ڈھکن، ڈھکنا، چپنی؛ خوان پر ڈالنے کا کپڑا۔
"بہت سے طبق بہت سے کشتیاں رکھی ہیں ان پر زربفت کے سر پوش پڑے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٣٨٢ )
٢ - [ طنزا ]  ٹوپی، ہیٹ۔
"انگریز کھانے کے کمرے میں داخل ہوتے وقت اپنا سرپوش اتار دیا کرتے ہیں اب میں پگڑی کیسے اتارتا۔"      ( ١٩٦٦ء، سرگزشت، ٤١٢ )
٣ - [ چھپائی ]  داب کا ڈھکن جو چھپائی کے وقت چھپنے والے کاغذ کے اوپر حفاظت کے لیے رکھ دیا جاتا ہے، فرما، فریم۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 225:4)