اتم

( اَتَم )
{ اَتَم }
( عربی )

تفصیلات


تمم  تمام  اَتَم

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد میں مضاعف کے باب سے اسم تفضیل ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ عربی میں اس کا تلفظ 'اَتَمُّ' ہے لیکن اردو میں آخری حرف متحرک نہ ہونے کی وجہ سے ایک 'م' بھی گر جاتی ہے۔ یعنی تشدید کا عمل ختم ہو جاتا ہے۔ اردو میں ہاشم علی کے ہاں بحوالہ "از قدیم اردو مراثی" ١٦٤٩ء کو مستعمل ملتا ہے

صفت ذاتی
١ - جس میں کسی قسم کی کمی نہ ہو، مکمل، جامع، کل اجزا و افراد پر حاوی۔
"چو طرفہ سناٹا پڑا ہوا ہے مگر ہر سمت لطف اتم ہے، نور کا عالم ہے۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ١، ٢٧ )
٢ - شدید تر، (کیفیت کے لحاظ سے بھرپور)، حد درجے کا۔
 وہ کمال غم فرقت وہ اتم مایوسی وہ محبت کا خیال آتے ہی تھرا جانا      ( ١٩٣٦ء، معارف جمیل، ١٥ )
  • more
  • or most
  • perfect or complete