صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - کامل، منتہٰی، ماہر۔
کبھی بزم میں تھے کبھی رزم میں ہمیں ہیں جو پورے تھے ہر عزم میں
( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام، ٣٣٤ )
٢ - تمام کا تمام، مکمل، مقررہ، سارے کا سارا۔
عالم کا یہ کل نظام پورا قدرت کا اسی کی ہے ظہوا
( ١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٢١٨ )
٣ - ٹھیک، بلا کم و کاست۔
"ابھی فیروز کی عمر پورے سات برس کی بھی نہ ہونے پائی تھی کہ یتیم ہو گیا۔"
( ١٨٩٤ء، اردو کی چوتھی کتاب، اسمٰعیل میرٹھی، ٢٩ )
٤ - خاطر خواہ، جیسا چاہیے۔
"انہوں نے جس بنیادی قابلیت کا ثبوت دیا اس کا اب تک پورا اعتراف نہیں ہوا۔"
( ١٩٣١ء، انگریزی عہد میں ہندوستان کے تمدن کی تاریخ، ١٥١ )
٥ - لبالب، لبریز۔
اپنے حصے کی بچا لیتے ہیں دینے والے نہ بھرا ساقی کم ظرف نے ساغر پورا
( ١٨٧٨ء، گلزارِ داغ، ٦٢ )
٦ - تجربہ کار، پختہ کار، واقف کار۔
وہی انسان پورا ہے اسی کے ہم تو قائل ہیں بھلوں میں جو بھلا ٹھہرے، بروں میں جو برا ٹھہرے
( ١٨٧٨ء، گلزارِ داغ، ٢٤١ )
٧ - [ مجازا ] ثابت قدم، پکا۔
وہ پورا دوستی میں ہوں کہ ہر دم میرے پانوں میں گرا وہ دشمن جانی اھوھو ھواھو ھو ھو
( ١٨٤٥ء، کلیاتِ ظفر، ٢٠٢:١ )
٨ - بھرپور، کاری۔
لگا اک وار پورا ہ جگہ غیرت کی او قاتل تری تلوار پر میرا دہانِ زخم خنداں ہے
( ١٨١٦ء، دیوانِ ناسخ، ١١٧:١ )
٩ - اصل، واجبی (دام اور قیمت کے لیے)۔
"میری جیسی ہزارہا جنس ناکارہ اس سرکار میں خریدی گئیں اور کیمیا ہو گئیں، دام پورے چھوڑ سوائے پائے۔"
( ١٩١٥ء، سجاد حسین، کاسنات، ٤٠ )
١٠ - مکمل، سالم، ادھورا کی ضد۔
خط لکھا مجھ کو تو اس میں نام بھی پورا نہ تھا کیا کہوں قسمت کا لکھا آج پورا ہو گیا
( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٨٢ )
١١ - معمول کے مطابق۔
"نبض پوری اور سریع، آنکھیں، پتلیاں سکڑی ہوئی بعض اوقات دردِ سر، قشعریزہ اور صدمے بھی ہوا کرتے ہیں۔"
( ١٩٨٢ء، میڈیکل جیورس پروڈنس، ٣٢٧ )
١٢ - طاقت، برتا، مقدرت، بھروسا۔
کچھ نہ دینے کا بھی دیکھ لے اے آہ ٹھکانہ کس پورے پر لیتی ہے تو تاثیر دعا قرض
( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٧٣ )