خانہ نشینی

( خانَہ نَشِینی )
{ خا + نَہ + نَشی + نی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خانہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'نشتن' سے مشتق صیغہ امر 'نشیں' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ ١٨٧٧ء میں "ترجمہ عجائب المخلوقات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دنیوی تعلقات ترک کرکے گھر بیٹھ رہنا، پردہ نشینی، گوشہ نشینی۔
"ابوالاسود کی قناعت و خانہ نشینی کا . اثر پڑ گیا تھا۔"      ( ١٩٢٦ء، مضامین شرر، ٢٢٤:٣ )
٢ - گھر میں بیکار پڑے رہنا۔
"جو زندگی لڑکیوں کی سی خانہ نشینی میں گزاری ہے اس کا خوب ہی معاوضہ ہو جائے گا۔"      ( ١٩١٧ء، جو یائے حق، ٢٩:١ )
٣ - ترک ملازمت، گوشہ نشینی۔
"دہلی میں مرزا بندہ ایک خاندانی منصب دار کے گھرانے سے تھے جن کے باپ نے ترک روزگار کرکے خانہ نشینی اختیار کی تھی۔"      ( ١٩٢٦ء، حیات فریاد، ٣٠ )
  • گوشَہ نَشِینی
  • کُنْج گِیری