خارجی

( خارْجی )
{ خار + جی }
( عربی )

تفصیلات


خرج  خارِج  خارْجی

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خارج' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت ملانے سے 'خارجی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : خارْجِیوں [خار + جِیوں (و مجہول)]
١ - کسی مقررہ ضابطے یا حدود سے متجاوز یا اس کے علاوہ، زائد بیرونی اور ضمنی، ذیلی۔
"کتب درسی کے علاوہ خارجی بیان اور کتابوں سے اور سوالات ہر ایک کتاب کے۔"      ( ١٨٨٩ء، دستور العمل مدرسین، دیہاتی، ٣٠ )
٢ - ظاہری، مادی جو حواس خمسہ سے محسوس کیا جاسکے۔
"مرئی اور خارجی اشیاء کے اظہار کے لیے جو آوازیں نکلی ہوں گی ان کے ابلاغ میں چنداں سہولت رہے گی۔"      ( ١٩٦٣ء، تحقیق و تنقید، ١٠ )
٣ - اپنی ذات سے باہر کا، بیرونی حالات و واقعات سے متعلق۔
"اس میں شک نہیں کہ گوئٹے کی تصانیف عموماً خارجی مواد پر مبنی ہوتی ہیں۔"      ( ١٩٣٠ء، اردو، اپریل، ٢١١ )
٤ - باہر سے آیا ہوا (نظریہ)؛ اختیار کردہ طریقہ۔
"تحقیق کا وہ دبستان جسے حارجی کہا جاسکتا ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، غالب کی شخصیت اور شاعری، ٣١ )
٥ - سطحی، عمومی، معمولی۔
"جب ہم امریکہ کی سرکاری اور غیرسرکاری زندگی کے ظاہری اور خارجی پہلو پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ زندگی کھری، بے لوچ نظر آتی ہے۔"      ( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٢٤ )
٦ - دوسرے ممالک سے روابط کے متعلق، بیرونی دنیا سے رشتے قائم کرنے سے متعلق۔
"ہم نے دیکھا کہ اٹلی کی خارجی پالیسی میں ترک حاصہ حصہ لے رہے ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، نقش فرنگ، ١٣٥ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : خارْجِیوں [خار + جِیوں (و مجہول)]
١ - وہ شخص یا اشخاص جو حضرت علی کو خلیفہ برحق نہیں مانتے نیز وہ فرقہ جو اس عقیدے کا حامل ہے۔
"خارجیوں کی رائے یہ تھی کہ اقرار باللسان اور تصدیق بالقلب کے ساتھ اعمال صالحہ بھی لازم ہیں۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧٣٥:٣ )